یہ کہانی سچی اور اصلی ہے۔ تمام کرداراحتیاط سے دانستہ فرضی کردئیے گئے ہیں‘ کسی قسم کی مماثلت محض اتفاقیہ ہوگی۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! ایک مرتبہ میری والدہ نے مجھے کہا کہ کل تیار رہنا تمہیں ایک ہستی سے ملوانے لےجانا ہے‘ اگلے دن میری والدہ‘ بھائی اور میں آپ کے سامنے بیٹھے تھے۔آپ نے بتایا کہ آپ کی والدہ کی والدہ سے جادو چل رہا ہے‘ اور ہم جادو کو جھیلنے والی چوتھی نسل ہیں‘ آپ نے ذکر دیا‘ میری والدہ نے پڑھنا شروع کردیا‘ میں آپ کو اس سے پہلے نہیں جانتی تھی‘ لہٰذا آپ کی باتیں سنی‘ لیکن چندلمحے بعد اپنی سابقہ زندگی پر آگئی۔ آپ نے درس سننے کی تلقین کی‘ والدہ گھر میں درس لگا کر رکھتیں‘ میں بھی فارغ اوقات میں چند بول سن لیتی‘ ایک دن ڈیوٹی سے واپسی پر والدہ کے پاس بیٹھ کر درس سنا‘ بس سنتی گئی‘ اندر ہی اندر کڑہتی گئی‘ آپ کا موضوع شادی تھا‘ میری ساری زندگی کہانی کھل کر میرے سامنے آگئی اورمجھے منہ چڑانے لگی‘ میرے اندر کا درد‘ غم جاگ اٹھا‘ میں سسک سسک کر رونا شروع ہوگئی۔ پھر دعا میں بھی شامل ہوئی اور رو رو کر رب کریم سے دعا مانگی‘ بس پھر زندگی بدلنا شروع ہوئی۔ مسنون اعمال کرنا شروع کیے۔ آج میں بدل چکی ہوں‘ نماز پڑھتی ہوں‘ اعمال کرتی ہوں‘ ڈوپٹہ لینا شروع ہوگئی ہوں۔ میرے ساتھ کیا بیتی اور میری سابقہ زندگی کیا تھی اور اب کیسی گزر رہی ہے تھوڑا سا لکھوں گی کہ یہ والدین کیلئے بھی سبق ہے اور قارئین بھی پڑھیں کہ درس اور عبقری رسالہ کیسے زندگیاں بدل رہا ہے:۔میں اپنے گھر کی واحد کفیل ہوں‘ گھر میں ایک سوئی سے لیکر گھر کے کرایہ تک ہر چیز کا خرچ مجھے ہی کرنا پڑتا ہے‘ بھائی کاکام آج تک سیٹ نہیں ہوا‘ تعلیم کم ہے اس لیے نوکری بھی بھائی کو نہیں ملی‘ عمر 37 سال ہے‘ اور میں غیرشادی شدہ ہوں‘ آج تک میرے لیے کوئی پیغام بھی نہیں آیا‘ میں اعلیٰ تعلیم یافتہ ہوں‘ اچھی سیلری ہے گھر بہترین چلتا ہے لیکن کبھی اس لالچ میں بھی میرے لیے کوئی پیغام نہیں آیا‘ ہمیں ہمارے چاچا نے پالا تھا‘ جب بیس سال کی تھی تب بھی شادی کرنا چاہتی تھی لیکن دانہ دوام کے چکر میں ایسی پھنسی کے آج تک نہیں نکل سکی۔ انسان کی نفسانی خواہشات اس کو جینے نہیں دیتیں‘ جذبات صرف مرد کی میراث نہیں‘ عورت بھی جذبوں سے مل کر ہی بنی ہے اور جذبات چاہتی ہے‘ میں شادی کرکے گھر بسانا چاہتی ہوں لیکن کوئی نہیں آیا۔ سب کو پتہ ہے کہ میری والدہ نے مجھ پر دھیان نہیں دیا‘ وہ یہی چاہتی ہے کہ یونہی کماتی رہے اور گھر چلتا رہے۔ الحمدللہ! پاکباز ہوں کبھی کوئی ایسا گناہ نہیں کہ شرمندگی اٹھانا پڑے۔ میں
مجبور ہوں‘ خود سے لڑ لڑ کر تھک گئی ہوں‘ نہ مجھے سکون کی نیند آتی ہے اور نہ ہی سکون نام کی زندگی میں کوئی چیز ہے‘ بس مشین ہوں‘ صبح ڈیوٹی اور رات کو سوجاؤں بس۔ ہم عمر سہیلیاں دو سے تین بچوں کی مائیں بن چکی ہیں۔ آج پوشیدہ امراض کا مجموعہ بن چکی ہوں‘ لگتا ہے پاگل ہوجاؤں گی‘ اب کبھی اپنی والدہ اور بھائی پر غصہ آتا ہے کہ انہوں نے میری زندگی خراب کی ہے۔ آپ کے درس سننا شروع کیے تو زندگی میں کچھ ٹھہراؤ آیا‘ درس سے سن کر اعمال شروع کردئیے ہیں۔ اب میں نماز پڑھتی ہوں‘ اللہ اکبر کی تین تسبیحات روزانہ پڑھتی ہوں۔ یَاخَالِقُ یَامُصَوِّرُ یَا جَمِیْلُہر نماز کے بعد ایک تسبیح پڑھتی ہوں۔ استغٖفار کی تسبیحات روزانہ کی بنیاد پر کبھی ایک ہزار مرتبہ بھی پڑھ لیتی ہوں۔ سلام علی نوح فی العالمین روزانہ کی ایک تسبیح پڑھتی ہوں۔ ان اعمال نے مجھے بہت سکون دیا ہے‘ اب میرے چہرے پر رونق لوٹ رہی ہے‘ دل کو اطمینان ہے‘ ان شاء اللہ بہت جلد میرا یہ مسئلہ بھی حل ہوجائے گا۔ درس خود بھی سنتی ہوں دوسروں کوبھی ترغیب دیتی ہوں۔ رسالہ تمام دفتر والے پڑھنا شروع ہوگئے ہیں۔آخر میں میری والدین سے بھی دردمندانہ اپیل ہے کہ اپنی بچیوں پر رحم کریں‘ اگر وہ پردہ اور شرم وحیاکی وجہ سے زبان نہیں کھول رہی تو ان کے جذبات سے مت کھیلئے‘ شادی کی عمر ہوتے ہی بنا کسی لالچ کے ان کی شادی کردیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں